وہ ایک بات جو بیشتر دولت مند اپنے بچوں کو ضرور سکھاتے ہیں لیکن عام لوگ اکثر ایسا نہیں کرتے، امیر خاندانوں پر تحقیق کرنے والے نے اہم ترین ’راز‘ بتادیا
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا کے امیر ترین لوگ عام لوگوں کی نسبت مختلف کام کرتے ہیں اور مختلف طریقے سے سوچتے ہیں۔ وہ اپنے استاد خود ہوتے ہیں، وہ ماضی کی یادوں سے دل کو بہلانے میں وقت ضائع نہیں کرتے اور وہ قدرے خودغرض ہوتے ہیں۔ جب ان کے والدین بننے کی بات آتی ہے تب بھی وہ عام لوگوں سے مختلف روئیے کے حامل ہوتے ہیں۔ وہ اپنے بچوں کو ایسی باتیں سکھاتے ہیں جو غریب لوگ نہیں سکھاتے۔امیروں کے ان رویوں پر اپنی محنت سے کروڑ پتی بننے والے شخص سٹیو سیبولڈ نے تحقیق کی ہے۔ اس نے دنیا کے 1200امیرترین افراد کے انٹرویوز کیے اور چند نکات جو ان سب میں مشترک تھے اپنی رپورٹ میں پیش کیے۔
مزیدپڑھیں:چین کا وہ امیر ترین شخص جسے KFCنے نوکری دینے سے انکار کردیاتھا
سٹیو سیبولڈ لکھتا ہے کہ غریب لوگ اپنے بچوں کو گزارہ کرنا سکھاتے ہیں جبکہ امیر لوگ اپنے بچوں کو امیر ہونا سکھاتے ہیں۔غریب خاندان رقم اور امیر ہونے کے متعلق جو محدود عقائد اپنے بزرگوں سے سیکھتے ہیں وہی لاشعوری طور پر نسل درنسل آگے منتقل کرتے چلے جاتے ہیں۔ یہ وہ محدود عقائد ہیں جو ان غریب خاندانوں کی مالی حالت کو سینکڑوں سالوں تک اسی کم ترین سطح پر رکھتے ہیں۔دوسری طرف امیر خاندان نہ صرف اپنے بچوں کو پیسہ کمانے کی عادت ڈالتے ہیں بلکہ انہیں سکھاتے ہیں کہ امیر ہونا بہترین ہے اور کوئی بھی شخص جو بڑا سوچتا ہے وہ امیر ہو سکتا ہے۔
جب غریب لوگ محفوظ کھیل کھیلتے ہیں یعنی وہ نقصان کا خطرہ مول نہیں لیتے، اپنے لیے آرام و سکون تلاش کرتے ہیں اور ادھرادھر کی سردرد سے بچتے ہیں ایسے میں امیر افراد کھل کر کھیلتے ہیں اور اپنے بچوں کو بھی یہی سکھاتے ہیں۔امیر لوگوں کے لیے زندگی ایک ایسا کھیل ہے جو بہادری اور بے باکی کے ساتھ کھیلاجانا چاہیے اور وہ اپنے عمل سے اپنے بچوں کے لیے ایسی مثال چھوڑتے ہیں جو بچپن ہی سے ان حرکات اور اعمال کو دیکھ رہے ہوتے ہیں اور ان سے سبق سیکھ رہتے ہوتے ہیں۔
سٹیو سیبولڈ لکھتا ہے کہ غریب لوگ اپنے بچوں کو گزارہ کرنا سکھاتے ہیں جبکہ امیر لوگ اپنے بچوں کو امیر ہونا سکھاتے ہیں۔غریب خاندان رقم اور امیر ہونے کے متعلق جو محدود عقائد اپنے بزرگوں سے سیکھتے ہیں وہی لاشعوری طور پر نسل درنسل آگے منتقل کرتے چلے جاتے ہیں۔ یہ وہ محدود عقائد ہیں جو ان غریب خاندانوں کی مالی حالت کو سینکڑوں سالوں تک اسی کم ترین سطح پر رکھتے ہیں۔دوسری طرف امیر خاندان نہ صرف اپنے بچوں کو پیسہ کمانے کی عادت ڈالتے ہیں بلکہ انہیں سکھاتے ہیں کہ امیر ہونا بہترین ہے اور کوئی بھی شخص جو بڑا سوچتا ہے وہ امیر ہو سکتا ہے۔
جب غریب لوگ محفوظ کھیل کھیلتے ہیں یعنی وہ نقصان کا خطرہ مول نہیں لیتے، اپنے لیے آرام و سکون تلاش کرتے ہیں اور ادھرادھر کی سردرد سے بچتے ہیں ایسے میں امیر افراد کھل کر کھیلتے ہیں اور اپنے بچوں کو بھی یہی سکھاتے ہیں۔امیر لوگوں کے لیے زندگی ایک ایسا کھیل ہے جو بہادری اور بے باکی کے ساتھ کھیلاجانا چاہیے اور وہ اپنے عمل سے اپنے بچوں کے لیے ایسی مثال چھوڑتے ہیں جو بچپن ہی سے ان حرکات اور اعمال کو دیکھ رہے ہوتے ہیں اور ان سے سبق سیکھ رہتے ہوتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:دنیا کے وہ امیر ترین افرادجن کا سادہ ترین طرز زندگی پرہمارے حکمرانوں کو ڈوب مرنا چاہیے
یقیناًجس انداز میں امیر لوگ اپنے بچوں کو سکھا رہتے ہوتے ہیں کہ رقم زندگی کے لیے بہت اہم ہے وہ انہیں بتا رہے ہوتے ہیں کہ مسائل کو حل کرکے اور لوگوں کی زندگیوں کا معیار بہتر بنا کر رقم کیسے کمائی جا سکتی ہے۔اس طرح سکھائے جانے سے بچہ روپے پیسے کے متعلق مثبت انداز میں میں سوچنے لگتا ہے، وہ دولت کو اپنا دوست سمجھنے لگتا ہے۔ دوسری طرف غریب افراد دولت اور دولت مندوں کو اپنا دشمن خیال کرتے ہیں۔
یقیناًجس انداز میں امیر لوگ اپنے بچوں کو سکھا رہتے ہوتے ہیں کہ رقم زندگی کے لیے بہت اہم ہے وہ انہیں بتا رہے ہوتے ہیں کہ مسائل کو حل کرکے اور لوگوں کی زندگیوں کا معیار بہتر بنا کر رقم کیسے کمائی جا سکتی ہے۔اس طرح سکھائے جانے سے بچہ روپے پیسے کے متعلق مثبت انداز میں میں سوچنے لگتا ہے، وہ دولت کو اپنا دوست سمجھنے لگتا ہے۔ دوسری طرف غریب افراد دولت اور دولت مندوں کو اپنا دشمن خیال کرتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment